hamare masayel

جمعہ کو با جماعت ظہر مکروہ تحریمی ہے، جمعہ کے دن ظھر کی جماعت

(سلسلہ نمبر: 405)

جمعہ کو با جماعت ظہر مکروہ تحریمی ہے

سوال: حضرات علماء کرام ومفتیان عظام! جمعہ کے دن لوگوں کا اجتماع ہے لیکن ان میں کوئی ایسا نہیں ہے جو جمعہ کی امامت کرسکے، اس حالت میں لوگ کیا کریں گے ظہر باجماعت پڑھیں یا انفرادی طور پر؟ اگر باجماعت ظہر پڑھ لئے ہوں تو کیا حکم ہے؟

المستفتی: خالد حسین قاسمی بیگو سرائے ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 صورت مسئولہ میں اگر یہ لوگ ظہر جماعت سے پڑھ سکتے ہیں تو جمعہ بھی پڑھ سکتے ہیں کیونکہ ظہر اور جمعہ میں صرف خطبہ کا فرق ہے، اور اگر خطبہ یاد نہ ہو یا لکھا ہوا مہیا نہ ہو تو الحمد اللہ، سبحان اللہ،  یا لا إلہ إلا اللّٰہ خطبہ کی نیت سے پڑھ لے تو اس سے بھی خطبہ ادا ہوجاتا ہے، اگر یہ بھی نہ کرسکتے ہوں تو تنہا تنہا ظہر کی نماز پڑھیں، جماعت کے ساتھ ظہر پڑھنا مکروہ تحریمی ہے، اگر کسی نے ایسا کرلیا ہے تو فریضہ کراہت تحریمی کے ساتھ ادا ہوگیا ۔

الدلائل

ومنھا الخطبة قبلھا ۔۔۔ وکفت تحمیدۃ أو تھلیلة أو تسبیحة، کذا في المتون، ھذا إذا کان علی قصد الخطبۃ (الفتاوى الهندية: 1/ 146).

(وكره) تحريما (لمعذور ومسجون) ومسافر (أداء ظهر بجماعة في مصر) قبل الجمعة وبعدها لتقليل الجماعة وصورة المعارضة وأفاد أن المساجد تغلق يوم الجمعة إلا الجامع.

(وكذا أهل مصر فاتتهم الجمعة) فإنهم يصلون الظهر بغير أذان ولا إقامة ولا جماعة. (الدر المختار).

(قوله لمعذور) وكذا غيره بالأولى نهر. (رد المحتار: 2/ 157).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

26- 11- 1441ھ 18- 7- 2020م السبت.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply