دوربین اوررصد گاہ کے ذریعے چاند دیکھنا

دوربین اوررصد گاہ کے ذریعے چاند دیکھنا

دوربین اوررصد گاہ کے ذریعے چاند دیکھنا

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔

دور بین اور دوسرے آلات کے ذریعہ چاند کا دیکھنا بھی درحقیقت ظاہری آنکھ سے دیکھنا ہے، کیونکہ ان کے ذریعے کسی چیز کو محض بڑا، قریب اور یکسو کردیاجاتا ہے، لہٰذا ان کی حیثیت چاند دیکھنے میں صرف ایک معاون کی طرح ہے اور ایسے ہی ہے جیسے کہ پاور کے چشمے کے ذریعے چاند دیکھنا، اس لیے چاند دیکھنے میں اس طرح کے آلات کو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، قدیم زمانے میں لوگ اس مقصد کے لئے بلند جگہوں، پہاڑوں اور مناروں وغیرہ پر چڑھ جایا کرتے تھے اور فقہا  نے بلند جگہوں سے نظر آنے والے چاند کااعتبار کیا ہے، بلکہ یہاں تک لکھا ہے کہ اگر مطلع صاف ہو تو رمضان اور عید دونوں میں ایک بڑی تعداد کی خبر مطلوب ہے لیکن اگر اس حالت میں بھی اگر رمضان کے چاند میں ایک شخص اور عید کے چاند میں دوشخص بلند جگہ سے چاند دیکھنے کی گواہی دیں تو اس کا اعتبار کیا جائے گا۔ (دیکھئے: رد المحتار:357/3)

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply