hamare masayel

سودی بینک سے مضاربت کا معاملہ، بینک سے لین دین

(سلسلہ نمبر: 704).

سودی بینک سے مضاربت کا معاملہ

سوال: سودی بینکوں کے ساتھ مضاربت کی بنیاد پر تجارت اور کاروبار میں رقم لگانا جائز ہے یا نہیں؟

المستفتی: کرن خان، بھنس کالونی، کراچی۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: کسی بھی قسم کا سودی کاروبار یا اس میں شراکت وحصہ داری ہر ایک حرام اور اللہ تعالیٰ سے اعلان جنگ ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سودی کاروبار یا اس میں کسی بھی طرح کا تعاون کرنے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔

اس لئے ایسے بینک سے مضاربت کا معاملہ ہرگز نہ کریں۔

الدلائل

قال الله تعالى: وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا. (البقرة: 275).

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَأْكُلُواْ ٱلرِّبَوٰٓاْ أَضْعَٰفًا مُّضَٰعَفَةً ۖ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ. (آل عمران: 130).

عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ. وَقَالَ : ” هُمْ سَوَاءٌ “. (صحيح مسلم، كِتَابٌ : الْمُسَاقَاةُ / بَابٌ : لَعْنُ آكِلِ الرِّبَا، وَمُؤْكِلِهِ، رقم الحديث: 1598).

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” الرِّبَا سَبْعُونَ حُوبًا ،أَيْسَرُهَا أَنْ يَنْكِحَ الرَّجُلُ أُمَّهُ ” (سنن ابن ماجه | كِتَابُ التِّجَارَاتِ | بَابٌ : التَّغْلِيظُ فِي الرِّبَا، رقم الحديث: 2274).

 والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

12- 7- 1443ھ 14- 2- 2022م الاثنين

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply