(سلسلہ نمبر: 763)
“سُکَنْیا سمرِدِّھی یوجنا” کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ حکومت نے بچیوں کی تعلیم وشادی بیاہ کے لئے ایک اسکیم نکالی ہے۔
چودہ سال تک آپ کو ڈھائی سو روپیہ یومیہ جمع کرنا پڑے گا، مدت پوری ہونے کے بعد آپ کو ساٹھ لاکھ روپیہ حکومت دے گی۔
یہ بچیوں کے لیے سرکاری مدد ہے۔
شرط یہ ہے کہ بچی کی عمر دس سال سے کم ہو۔
کیا اس طرح کی اسکیموں سے فائدہ اٹھانا شرعا جائز ہے؟
شریعت مطہرہ کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں۔
کرم ہوگا نوازش ہوگی۔
المستفتی: عبدالحمید قاسمی، چماواں، پھول پور اعظم گڑھ۔
الجواب باسم الملہم للصدق والصواب: اس اسکیم کا نام سُکَنْیا سمرِدِّھی یوجنا(सुकन्या समृद्धि खाता योजना, Sukanya Samriddhi Yojana) ہے جو بچیوں کی تعلیم اور ان کی شادی میں آسانی وسہولت کے مقصد سے جاری کی گئی ہے۔ اور یہ کئی سالوں سے جاری ہے ؛ البتہ 24/ جولائی 2018ء سے اس میں کچھ تبدیلی ہوئی ہے۔اس وقت یہ اسکیم درج ذیل شرائط وتفصیلات کے ساتھ جاری ہے:
(1): یہ اسکیم صرف دس سال سے کم عمر کی بچیوں کے لیے ہے.
(2): اس اسکیم کی سالانہ قسطوں کی کم از کم مقدار ڈھائی سو روپے اور زیادہ سے زیادہ مقدار ڈیرھ لاکھ روپے ہے، ان میں سے کوئی بھی مقدار منتخب کی جاسکتی ہے۔ اور اس میں متعینہ قسطیں ماہانہ اور سالانہ دونوں طرح جمع کی جاسکتی ہیں.
(3): 14/سال تک مسلسل متعینہ قسطیں جمع کی جائیں گی، اس کے بعد کوئی قسط جمع نہیں کی جاسکتی، اور جب بچی کی عمر 21/ سال ہوجائے گی تو سالانہ 8.05٪ سے 9.01٪ فیصد انٹرسٹ کے ساتھ کل رقم ملے گی.
اس اسکیم میں انٹرسٹ کا فیصد سب سے زیادہ ہے، عام طور پر زیادہ سے زیادہ 8.00٪ فیصد تک انٹرسٹ دیا جاتا ہے، اس سے زیادہ نہیں۔
(4): یہ اسکیم لڑکی کے ماں، باپ یا گود لی ہوئی بچی کا قانونی گارجین لے سکتا ہے.
(5): اس اسکیم کا کھاتہ پوسٹ آفس یا کسی بھی سرکاری بینک میں کھلوایا جاسکتا ہے.
(6): اس اسکیم میں سارا پیسہ بہ ذریعہ چیک جمع کیا جائے گا، آن لائن وغیرہ نہیں.
(7): اگر کسی سال متعینہ قسط جمع نہیں کی گئی تو پلانٹی لگے گی.
(8): جب بچی کی عمر اٹھارہ سال ہوجائے تو جتنا جمع کیا جاچکا ہو، اس کا ۵۰/ فیصد نکال سکتے ہیں،مثلاً ۲۵۰/ ماہانہ والی اسکیم میں ایک لاکھ، دس ہزار، چار سو پانچ روپئے نکال سکتے ہیں۔ اور کل رقم 21/ سال پر ملے گی.
(9): 21/ سال پر بہر صورت اکاوٴنٹ میجور ہوجائے گا اور جمع شدہ رقم پر مزید انٹرسٹ نہیں دیا جائے اگرچہ پیسہ کبھی بھی نکالا جائے، اور اگر 21/ سال سے پہلے بچی کی شادی کردی گئی تو 21/ سال سے پہلے ہی اکاونٹ میچور ہوجائے گا اور انٹرسٹ کا سلسلہ بند ہوجائے گا.
(10): ایک آدمی صرف دو بچیوں کے لیے اس طرح کا اکاونٹ کھلواسکتا ہے، اُس سے زیادہ نہیں اگرچہ اس کی کئی بچیاں ہوں؛ البتہ اگر دو جڑواں بچیاں ہوں تو تین تک کھلواسکتے ہیں؛ لیکن دونوں جڑواں بچیوں کا پڑماڑ پتر جمع کرنا ہوگا.
درج بالا شرائط وتفصیلات کی روشنی میں یہ بات اچھی طرح واضح ہے کہ سکنیا سمردھی یوجنا میں ایک مدت کے بعد جو کئی گنا زائد رقم ملتی ہے، وہ سود کے اصول پر ملتی ہے اور بچی کے ماں باپ مختلف قسطوں میں بچی کے نام اس کے اکاونٹ میں جو رقم جمع کرتے ہیں، اس کی حیثیت شرعاً قرض کی ہوتی ہے اور ایک مدت کے بعد ملنے والا اضافہ سود ہوتا ہے؛ اس لیے سکنیا سمردھی یوجنا نامی اسکیم بلاشبہ سودی اسکیم ہے، کسی مسلمان کے لیے اس اسکیم سے فائدہ اٹھانا ہرگز جائز نہیں. (فتویٰ دار العلوم دیوبند)۔
الدلائل
قال الله تعالی: أحل الله البیع وحرّم الربا (البقرة: 275).
﴿وَلَا تَأْکُلُوْا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ﴾ أي بالحرام، یعني بالربا، والقمار، والغصب والسرقة (معالم التنزیل ۲: ۵۰)۔
عن جابر بن عبد الله رضی الله عنه قال: لعن رسول الله صلی الله علیه وسلم آکل الربا وموكله ، وکاتبه وشاہدیه، وقال: هم سواء ۔ (صحیح مسلم ، کتاب الربا ، ۲/۲۷، ط: اتحاد دیوبند).
وهو في الشرع عبارة عن فضل ما لا یقابله عوض فی معاوضة مالٍ بمالٍ (الهندیه ، کتاب البیوع ، الفصل السادس فی تفسیر الربا وأحکامه ، ۳/۱۱۸، اتحاد دیوبند).
وفي الأشباہ: کل قرض جرّ نفعاً فهو حرام ، فکرہ للمرتهن سکنی المرهونة بإذن الراهن ۔ (الدر المختار، کتاب البیوع باب المرابحة والتولیة ، ۷/۳۹۵، زکریا دیوبند).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.
21- 11- 1444ھ 11-6- 2023م الأحد
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.