hamare masayel

مدت نفاس میں پندرہ دن سے زائد خون رکنے کے بعد دوبارہ آنا 

مدت نفاس میں پندرہ دن سے زائد خون رکنے کے بعد دوبارہ آنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک عورت کو نفاس کا خون دس دن آکر بند ہوگیا اس کے بعد پندرہ دن تک خون نہیں آیا اس کے بعد پھر خون آگیا، تو دوبارہ آنے والا خون نفاس کا ہوگا یا حیض کا؟ اسی طرح پندرہ دن درمیان والے طہر شمار ہوں گے یا نفاس؟

برائے کرم مدلل جواب مرحمت فرماکر مشکور ہوں۔

المستفتی: مفتی اجود اللہ پھول پوری۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

مدت نفاس یعنی چالیس دن کے اندر آنے والا ہر طرح کا خون نفاس کا ہے خواہ بیچ میں پوری مدت طہر پائی جائے؛ لہذا صورت مسئولہ میں دوبارہ آنے والا خون نفاس ہی کا ہے اور وہ ایام جن میں خون نہیں آیا وہ بھی نفاس کے ایام ہیں. واللہ اعلم بالصواب۔

الدلائل

لأن من أصل الإمام أن الدم إذا كان في الأربعين فالطهر المتخلل لايفصل طال أو قصر حتى لو رأت ساعةً دماً وأربعين إلا ساعتين طهراً ثم ساعةً دماً كان الأربعون كلها نفاساً، وعليه الفتوى. حاشية رد المحتار على الدر المختار  (1/ 299)

الطُّهْرُ الْمُتَخَلِّلُ فِي الْأَرْبَعِينَ بَيْنَ الدَّمَيْنِ نِفَاسٌ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى وَإِنْ كَانَ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا فَصَاعِدًا وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى. الفتاوى الهندية  (2/ 31).

 والله أعلم

تاريخ الرقم: 7- 5- 1441ھ 3- 1- 2020م الجمعه.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply