کاغذ کے ذریعے استنجاء

ٹشو پیپر کے استعمال اور طہارت کا حکم، کاغذ کے ذریعے استنجاء

  • Post author:
  • Post category:طہارت
  • Post comments:0 Comments
  • Post last modified:January 14, 2023
  • Reading time:1 mins read

کاغذ کے ذریعے استنجاء

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو۔

پانی کے ذریعے استنجاکرنا بہتر اور پسندیدہ ہے کہ اس سے اچھی طرح سے پاکی اور صفائی حاصل ہوجاتی ہے، چنانچہ آنحضرت ﷺ عام طور پر اس کے لیے پانی ہی استعمال کرتے تھے، حضرت عائشہؓ  کہتی ہیں کہ:

مُرْنَ أَزْوَاجَكُنَّ أَنْ يَسْتَطِيبُوا بِالْمَاءِ، فَإِنِّي أَسْتَحْيِيهِمْ مِنْهُ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ. (سنن الترمذي: 19، سنن النسائي: 46)

اپنے شوہروں کو حکم دو کہ وہ پانی سے استنجاء کیا کریں ۔براہ راست ان سے کہتے ہوئے میں شرم محسوس کرتی ہوں۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے ۔

نیز وہ بیان کرتی ہیں کہ:

مارأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج من غائط قط إلا مس ماء[1] (ابن ماجة:354.مسند احمد:25561)

مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ غَائِطٍ قَطُّ إِلَّا مَسَّ مَاءً. (سنن ابن ماجه: 354، مسند أحمد: 25561)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی میں نے قضاء حاجت سے واپس ہوتے ہوئے دیکھا ہے تو آپ نے پانی ضرور استعمال کیا ہے ۔

اور حضرت انس کہتے ہیں:

كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ لِحَاجَتِهِ أَجِيءُ أَنَا وَغُلَامٌ مَعَنَا إِدَاوَةٌ مِنْ مَاءٍ يَعْنِي يَسْتَنْجِي بِهِ.(صحیح البخاری:150، صحيح مسلم: 271)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قضاء حاجت کے لئے تشریف لے جاتے تو میں اور ایک دوسرا بچہ وہاں پانی کا برتن رکھ دیتے تاکہ آپ اس سے استنجاء کرسکیں۔

اور قرآن پاک میں طہارت کے معاملے میں اہل قبا کی تعریف کی گئی ہے، اللہ کے رسول ﷺ نے ان سے اس کی وجہ دریافت کی تو انہوں نے کہا:

…..وَنَسْتَنْجِي بِالْمَاءِ. قَالَ: «فَهُوَ ذَاكَ، فَعَلَيْكُمُوهُ». (سنن أبي داود: 44، سنن الترمذي: 3100، سنن ابن ماجه: 355، 357)

۔۔۔اور ہم پانی سے استنجاء کرتے ہیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسی وجہ سے تمہاری تعریف کی گئی ہے تو اسے اپنے اوپر لازم کرلو ۔

تاہم پتھر اور ڈھیلے وغیرہ سے استنجا کرلینے سے بھی طہارت حاصل ہوجائے گی، جیسا کہ حضرت عائشہؓ سے منقول ہے کہ:

عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا ذَهَبَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْغَائِطِ، فَلْيَذْهَبْ مَعَهُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ يَسْتَطِيبُ بِهِنَّ، فَإِنَّهَا تُجْزِئُ عَنْهُ». (سنن أبي داود: 40، سنن النسائي: 44)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب تم میں سے کوئی قضاء حاجت کے لئے جائے تو اپنے ساتھ تین پتھر لے لے اور اس سے پاکی حاصل کرے کیونکہ یہی تین پتھر اس کے لئے کافی ہوجائیں گے ۔

اورجب پتھر اور ڈھیلے وغیر ہ سے استنجا ء درست ہے تو کاغذ سے ا س سے بہتر درجے میں استنجاء جائز ہے، البتہ دوباتوں کا خیال رکھنا چاہیے، ایک یہ کہ وہ چکنا نہ ہو کیونکہ اس کی وجہ سے نجاست جذب نہیں ہوگی بلکہ اورپھیل جائے گی، دوسرے یہ کہ وہ اس لائق نہ ہو کہ اس پر لکھا جائے بلکہ اسی کام کے لیے اسے بنا یا گیا ہو، کیونکہ دوسرے کاغذ علم کاایک ذریعہ ہوتے ہیں، اس لیے اس کا احترام کیاجانا چاہیے اور عام حالات میں اسے اس طرح کے گندے اور اہانت آمیز کاموں میں استعمال نہیں کرنا چاہیے، اسی لیے فقہا ء نے کاغذ سے استنجاء کو مکروہ لکھا ہے۔[2]


 [1]     (وَإِلَّا مَسَّ مَاءً) أَيِ اسْتَنْجَى بِهِ أَوْ تَوَضَّأَ وَالثَّانِي بَعِيدٌ وَالْأَوَّلُ قَدْ جَاءَ مُصَرَّحًا بِهِ. حاشية السندي على سنن ابن ماجه (1/ 146)

[2]  وكذا ورق الكتابة لصقالته وتقومه، وله احترام أيضا لكونه آلة لكتابة العلم، الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 340)

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply