آنکھ میں دوا ڈالنا یا سرمہ لگانا

روزے كى حالت ميں آنکھ میں دوا ڈالنا یا سرمہ لگانا

روزے كى حالت ميں آنکھ میں دوا ڈالنا یا سرمہ لگانا

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔

آنکھ میں دوا ڈالنے یا سرمہ لگانے کے سلسلے میں فقہاء کے درمیان اختلاف ہے، امام ابوحنیفہ کے نزدیک آنکھ میں جامد یا سیال دوا ڈالنے یا سرمہ لگانے سے روزہ فاسد نہیں ہوگا،  گرچہ اس کا اثر حلق میں معلوم اور تھوک میں ظاہر ہو، (ردالمحتار 367/3)شافعیہ بھی اسی کے قائل ہیں (المجموع 251/6) اور علامہ ابن تیمیہ حنبلی کی بھی یہی رائے ہے، (مجموع الفتاوی 233/25) ان کے دلائل یہ ہیں:

1- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ:

’’اکتحل النبيﷺ وھوصائم‘‘.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ کی حالت میں سرمہ لگایا ۔

امام ابن ماجہ اور بیہقی نے اسے نقل کیا ہے لیکن اس کے ایک راوی سعید زبیدی پر کلام کیا گیا ہے اور بہ اتفاق اسے ضعیف قرار دیاگیا ہے، چنانچہ علامہ زیلعی کہتے ہیں ’’في إسنادہ سعيد الزبیدي وھومجمع علی ضعفه‘‘(نصب الرایة: 452/2)اور حافظ ابن حجر عسقلانی کہتے ہیں کہ ’’وھوضعيف جدا‘‘(الدرایة: 281/1)

اس لیے مذکورہ روایت میں دلیل بننے کی صلاحیت نہیں ہے۔

2- حضرت انس بن مالکؓ سے منقول ہے کہ:

’’جاء رجل إلی النبيﷺ فقال: اشتکت عیني أفأکتحل وأنا صائم قال: نعم‘‘.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا: میری آنکھوں میں درد ہے ،کیا روزہ کی حالت میں سرمہ لگا سکتا ہوں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں۔

امام ترمذی نے اسے نقل کرنے کے بعد لکھا ہے :

’’إسنادہ ليس بالقوي ولا يصح عن النبيﷺ في ھذا الباب شيء وفي سندہ أبوعاتکة وھو ضعيف‘‘(سنن الترمذي 105/3)

اس کی سند مضبوط نہیں ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس معاملے میں کوئی صحیح حدیث ثابت نہیں ہے ۔اور اس کی سند میں موجود ایک راوی ابو عاتکہ ضعیف ہے ۔

ابو عاتکہ کے بارے میں علامہ زیلعی کہتے ہیں کہ:

حديثه واہ جداً وأبوعاتكة مجمع علی ضعفه وقال البخاری عنه: حديثه منکر‘‘.  (نصب الراية:  454/2)

اس کی حدیث بالکل کمزور ہے اور ابوعاتکہ کے ضعیف ہونے پر اتفاق ہے اور امام بخاری نے اس کے بارے میں کہا ہے کہ اس کی حدیث منکر ہے ۔

اس لیے اس حدیث سے بھی استدلال صحیح نہیں ہے۔

3- رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں سرمہ لگانے کا عام رواج تھا، اگر ا س کی وجہ سے روزہ فاسد ہوجاتا تو آنحضورؐ ضرور اس کی وضاحت کرتے اورپھرصحابہ کرامؓ کے ذریعے سے امت تک اس کا حکم منتقل ہوتا، حالانکہ نبی ﷺ سے روزہ کی حالت میں سرمہ لگانے کی ممانعت کی کوئی صحیح حدیث منقول نہیں ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ سرمہ لگانا جائز ہے اور اس سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔ (مجموع الفتاوی 234/25)

اس کے جواب میں کہا جاسکتا ہے کہ نبی ﷺ سے صحیح سند کے ذریعے ثابت ہے کہ آپؐ نے روزہ کی حالت میں ناک میں پانی ڈالتے ہوئے مبالغہ کرنے سے منع فرمایا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ معمولی مقدار میں بھی کوئی چیز پیٹ میں داخل ہوجائے تو اس سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے، لہٰذا جسم کے کسی بھی راستے سے پیٹ تک کوئی چیز پہنچ جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور آنکھ کے ذریعہ پیٹ تک جانے کا راستہ موجود ہے اس لیے آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ کے فساد کے سلسلے میں صحیح دلیل موجود ہے۔

4-آنکھ کے ذریعے پیٹ تک پہنچنے کی کوئی نالی یا راستہ نہیں ہے اور منہ میں پہنچنے والا ذائقہ یارنگ مسامات کے ذریعہ پہنچتا ہے  اور مسامات کے ذریعے پہنچنے کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔

مالکیہ اور حنابلہ کے نزدیک آنکھ میں دو اڈالنے یا سرمہ لگانے سے روزہ فاسد ہوجائے گا، (مواھب الجلیل 347/3.کشاف القناع 388/2) ان کے دلائل یہ ہیں:

نعمان بن سعید کی سند سے منقول ہے :

أنه صلى الله عليه وسلم أمر بالإثمد المروح عند النوم “، وقال: «ليتقه الصائم»، (سنن أبي داود: 2377، مسند أحمد: 16072)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک آمیز اثمد کا سرمہ لگانے کا حکم دیا اور فرمایا کہ روزہ دار کو اس سے بچنا چاہئے۔

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ روزہ کی حالت میں آنکھ میں کسی چیز کے لگانے سے روزہ پر اثر پڑتا ہے، اس لیے آپ ﷺ نے روزہ کی حالت میں اس سے بچنے کا حکم دیا مگر یہ حدیث بھی حد درجہ ضعیف ہے، اس لیے استدلال کے لائق نہیں ہے، چنانچہ امام ابوداؤد نے اسے نقل کرنے کے بعد لکھا ہے :

’’قال لي يحیی بن معین: ھوحدیث منکر ‘‘.

یحییٰ بن معین نے مجھ سے کہا کہ یہ منکر حدیث ہے ۔

اس لیے صحیح یہ ہے کہ آنکھ میں کسی دوا وغیرہ کے لگانے کی وجہ سے روزہ کے فاسد ہونے یا نہ ہونے کے سلسلے میں کوئی صحیح حدیث موجود نہیں ہے اور مسئلہ کا اصل مدار اس بات پر ہے کہ آنکھ سے حلق تک کوئی طبعی راستہ موجود ہے یا نہیں، جنہوں نے یہ سمجھا کہ آنکھ سے حلق تک کوئی راستہ موجود نہیں ہے اور منہ میں محسوس ہونے والا ذائقہ یا رنگ مسامات کے ذریعے آتا ہے، انہوں نے کہا کہ اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا اور جنہوں نے یہ سمجھا کہ آنکھ سے حلق تک راستہ موجود ہے اور اسی راستے سے منہ میں بعینہٖ وہی چیز منتقل ہوجاتی ہے جو آنکھ میں ڈالی گئی ہے ان کے نزدیک روزہ فاسد ہوجائے گا اور میڈیکل سائنس سے اسی دوسری رائے کی تائید ہوتی ہے، چنانچہ موجودہ دور کے ڈاکٹر اس پر متفق ہیں کہ آنکھ سے ناک تک ایک چینل موجود ہے، اس لیے آنکھ میں جو چیز داخل کی جاتی ہے وہ ناک کے راستے حلق تک پہنچ جاتی ہے، اس لیے صحیح یہ ہے کہ آنکھ میں دوا ڈالنے یا سرمہ لگانے کی وجہ سے روزہ فاسد ہوجائے گابشرطیکہ اس کا اثر حلق تک پہنچ جائے۔

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply