اپنا حق حاصل کرنے کے لئے رشوت دینا
سوال: میں نے ایک کاروبار کر رکھا ہے (بیکری) جس میں سرکاری بجلی کافی مقدار میں استعمال ہوتی ہے تو میں سوچ رہا ہوں کہ اس میں میٹر لگوالوں، جس کی وجہ سے بجلی کی بل کم آئے گی، اس میٹر کی سرکاری فیس تقریبا 15 ہزار روپیہ ہے جبکہ جے ئی مجھ سے 50000 ہزار بطور رشوت کے مانگ رہا ہے تو کیا میں اسکو 50000 دے کر اپنا کام کروا سکتا ہوں ؟
المستفتی: محمد فہیم ساکن بکھرا، اعظم گڑھ۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
جب اپنا حق بغیر رشوت کے حاصل نہیں ہو، تو حق کو حاصل کر نے کے لئے اور ظالم کے ظلم سے بچنے کے لئے رشوت دینے سے دینے والا گنہگار نہیں ہوگا، البتہ لینے والا مستحق لعنت اور گنہگار ہوگا، اور وہ مال بھی اس کے لئے حرام ہوگا۔
اس لئے صورت مسئولہ میں اگر بلا رشوت میٹر لگنے کی کوئی شکل نہ ہو تو مجبوراً رشوت دے کر میٹر لگواسکتے ہیں۔
الدلائل
عن عبد اﷲ بن عمروؓ قال: لعن رسول اﷲ ﷺ الراشي والمرتشي. ( سنن الترمذي، أبواب الأحکام، باب ما جاء في الراشي والمرتشي في الحکم، النسخة الهندیة 1/248، دارالسلام رقم:1337، سنن أبي داود، کتاب القضاء، باب في کراہیة الرشوۃ، النسخة الهندیة 2/504، دارالسلام رقم: 3580، سنن ابن ماجه، کتاب الأحکام، باب التغلیظ في الحیف والرشوۃ، النسخة الهندیة 1/167، دارالسلام رقم:2313)
أما إذا أعطی لیتوصل به إلی حق، أو لیدفع به عن نفسه ظلماً، فلابأس به. (مرقاۃ المفاتیح، کتاب الأمارۃ والقضاء، باب رزق الولاۃ وہدایاہم، الفصل الثاني، امدادیۃ ملتان 7/248).
الثالث: أخذ المال لیسوّي أمرہ عند السلطان دفعاً للضرر، أو جلبا لنفع وہو حرام علی الآخذ فقط. الرابع: ما یدفع لدفع الخوف من المدفوع إلیه علی نفسه، أو ماله حلال للدافع حرام علی الآخذ؛ لأن دفع الضرر عن المسلم واجب. (شامي، کتاب القضاء، مطلب في الکلام علی الرشوۃ والهدیة، زکریا 8/35، کراچي 5/362)
دفع المال للسلطان الجائر لدفع الظلم عن نفسه، وماله، ولاستخراج حق له، لیس برشوۃ یعني في حق الدافع. (شامي، کتاب الحظر والإباحة، فصل في البیع، زکریا 9/607، کراچي 6/423-424، البحر الرائق، کتاب القضاء، کوئٹہ 6/262، زکریا6/441، الهندیة، زکریا قدیم 4/403، جدید 4/431).
والله أعلم
تاريخ الرقم: 26- 7- 1441ھ 22- 3- 2020م الأحد.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.