Sarguzasht Hayat

سرگزشت ِحیات، مولانا ڈاکٹر محمد ابو اللیث صاحب خیر آبادی Sarguzasht Hayat

  • Post author:
  • Post category:eBooks
  • Post comments:0 Comments
  • Post last modified:December 29, 2021
  • Reading time:1 mins read

Sarguzasht Hayat سرگزشت ِحیات PDF

 

تعارف سرگزشت ِحیات

بقلم: محمود ضیاء خیر آبادی

 

 نام کتاب: سرگزشت ِحیات (خودنوشت سوانح)

مؤلف: مولانا ڈاکٹر محمد ابو اللیث صاحب خیر آبادی۔

مرتب: مولانا ضیاء الحق صاحب خیر آبادی۔

ناشر: مکتبہ ضیاء الکتب اتراری خیر آباد ضلع مؤ یوپی۔

صفحات: 256          کاغذ و طباعت: عمدہ۔     قیمت: 300 روپئے۔

 

Sarguzasht Hayat Title

          سرگزشت حیات یہ کسی شاعر وادیب کی سرگزشت نہیں ہے اور نہ ہی کسی قائد اور سیاست داں کی، بلکہ یہ ایک ممتاز عالم دین اور عظیم محدث کی علمی زندگی کی روداد ہے ،جو ایک عام گھرانے میں پیدا ہوا ، جہاں کوئی پڑھا لکھا نہیں تھا ،مگر اس علم کے پیاسے نے بغیر کسی علمی ماحول کے اس قدرمحنت و لگن سے تعلیم حاصل کی کہ دارالعلوم دیوبند جیسے بین الاقوامی ادارے میں دوم پوزیشن سے کامیاب ہوا، اور جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ (مدینہ یونیورسٹی) اور جامعہ ام القریٰ مکہ مکرمہ جیسے عالمی ادارے میں اول اور ممتاز نمبرات سے کامیاب ہوکر ان قومی اور عالمی اداروں میں اپنی علمی صلاحیت کا لوہا منوایا، اور تیس سال تک اس علم کے متلاشی نے مختلف علمی مراکز کی خاک چھانی، تب جا کر اتنا بڑا محدث بنا، یہ محدث کوئی اور نہیں بلکہ اس کتاب کے مصنف مولانا ڈاکٹر محمد ابو اللیث صاحب خیرآبادی دامت بر کا تہم (پروفیسر اسلامک انٹر نیشنل یو نیورسٹی ملیشیا) ہیں۔

       زیر نظر کتاب ان کی خود نوشت سوانح حیات ہے، جو دو سو چھپن صفحات اور اٹھارہ ابواب پر مشتمل ہے، وہ ابواب یہ ہیں:

            (۱)خاندانی ماحول(۲)تعلیمی سرگزشت(۳)دارالعلوم دیوبندمیں تین سال(۴) تدریس(۵) جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ(۶)جامعہ ام القریٰ مکہ مکرمہ (۷)تعلیمی زندگی کا ایک جائزہ(۸)انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی ملیشیامیں(۹)میری اولادیں(۱۰)تصنیفات و تالیفات (۱۱) مقالات (۱۲)مراجعات کتب (بک ریویو)(۱۳)تقاریظ(۱۴)تحقیقات وتعلیقات(۱۵)وقائع وحوادث(۱۶)کچھ یادگارسفر(۱۷)میرے شیوخ و تلامذہ (۱۸) میرے دوست و احباب۔

    ان ابواب میں کیاہے؟ یہ موضوع ہی سے ظاہر ہے ۔اس کتاب کی ابتدا مصنف کے تشکر و امتنان سے ہوتی ہے،جس میں انھوں نے مرتب کتاب کے بارے میں بڑے بلیغ کلمات ارشاد فرمائے ہیں ۔اس کے بعد مرتب کتاب مولانا ضیا ء الحق صاحب خیرآبادی کے قلم سے آٹھ صفحات پر مشتمل ادبی اور معلوماتی شہ پاروں سے لبریز مقدمہ ہے ،جس میں آپ بیتیوں کے بارے میں ضروری معلومات بھی ہیں اور حضرت مصنف اور ان کے وطن خیرآباد کا شاندار تعارف بھی!اس کے بعد خیر آباد کے مشہور و معروف شاعروادیب اور مصنف کتاب کے خاص دوست حضرت مولانا فضل حق صاحب عارف خیر آبادی مدظلہ کی منظوم تقریظ ہے۔

     اس کتاب میں حضرت مولانا نے اپنی زمانۂ طالب علمی(جوتیس سال پر مشتمل ہے) کی مفصل روداد لکھی ہے،جو کافی سبق آموز اور عبرت وموعظت سے لبریز ہے ،بالخصوص طلبا اور علم کے متلاشیوں کے لئے۔ آ پ کے زمانۂ طالب علمی میں بہت سے ایسے ناخوشگوار واقعات بھی پیش آئے جو عزم و حوصلے کو پارہ پارہ کرنے کے لئے کافی تھے،مگر ایسے حالات میں بھی آپ نے ہمت نہیں ہاری اور پوری محنت اور کوشش سے طلب علم میں مشغول رہے ،جس کے نتیجہ میں یہ مقام پایا۔

      دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد مصنف نے تقریباً چھ ماہ مدرسہ بیت العلوم مالیگاؤں اورساڑھے چھ سال مدرسۃ الاصلاح سرائمیر میں تدریسی خدمات انجام دیں،ان ساڑھے چھ سالوں میں مصنف مختلف قسم کے حالات و تجربات سے گزرے، جس کی انھوں نے بڑی مفصل رودادلکھی ہے، جس کو پڑھ کر کہیں کہیں دل بھر آتا ہے۔اس کے بعد مصنف نے اپنی تیرہ کتب اور انتیس مقالا ت کا بھی مفصل تعارف لکھاہے،جس میں چھوٹے چھوٹے رسائل سے لے کر کئی جلدوں پر مشتمل ضخیم کتب حدیث بھی ہیں،اس کتاب میں مصنف نے اپنی اولادوں کا مفصل تعارف کرایا ہے، جو اُن اولادوں اور دیگر اہل خاندان ومتعلقین کے لئے بہت اہم اور معلوماتی چیز ہے۔ اس کے بعد مصنف نے اپنے شیوخ و تلامذہ اور دوست و احباب کے بارے میں بھی مختصراً لکھاہے، کاش کہ اس کو مصنف ذرا تفصیل سے لکھتے۔ اس کتاب میں ایک اہم باب وقائع و حوادث کاہے ،جس میں مصنف نے اپنی زندگی کے پانچ بڑے حادثات کو الفاظ کا پیرہن عطا کرکے قارئین کے سامنے پیش کیا ہے۔اور کتاب کے اخیر میں مصنف نے مرتب کا جامع اجمالی تعارف کرایا ہے جس سے مرتب کی پوری زندگی اختصار کے ساتھ سامنے آجاتی ہے ۔اس کے بعد مصنف کے ایم اے اور پی ایچ ڈی کے ان تلامذہ کی فہرست ہے جن کی تھیسیس کے مصنف یا تو ‘‘مین سپر وائزر’’تھے،یا ‘‘کو سپر وائزر’’تھے،یا سپر وائزرکمیٹی کے ہیڈ تھے،اس لسٹ میں ان طلباء کی تھیسیس کے عناوین اور دیگر تفصیلات موجود ہیں۔طلباء کی لسٹ کے بعد مصنف کی دارالعلوم دیوبند ،جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ اور جامعہ ام القریٰ مکہ مکرمہ کی سندیں ہیں۔

 بہر حال یہ کتاب ایک عظیم محدث ،صاحب علم و مطالعہ اور تجربات سے پْر شخصیت کی سوانح بھی ہے اور ایک ادبی شاہکار بھی !اللہ تعالیٰ اس کتاب کو قبولیت سے نوازیں اور ہمارے لئے نافع بنائیں۔ آمین

محمود ضیاء خیر آبادی بن مولانا ضیاء الحق صاحب خیرآبادی۔

 25؍ذی قعدہ 1442ھ  مطابق 7؍ جولائی 2021م

نوٹ: كتاب كو PDF فائل ميں اوپر  اور نيچے ديئے گئے لنك سے ڈاؤن لوڈ كر سكتے ہيں۔

Sarguzasht Hayat سرگزشت ِحیات PDF

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply