hamare masayel

بعض مقتدی کا امام سے نیچے نماز پڑھنا

(سلسلہ نمبر 295)

بعض مقتدی کا امام سے نیچے نماز پڑھنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک چھت پر تراویح کی نماز ہو رہی ہے جگہ تنگ پڑنے پر کچھ لوگوں نے نیچے کے منزلہ پر اسی امام کی اقتدا میں تراویح ادا کی، تو کیا ان لوگوں کی نماز درست ہوئی یا نہیں؟ نیز اس مسئلہ میں مسجد اور غیر مسجد کا حکم یکساں ہے یا الگ؟ برائے کرم مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

المستفتی: عبد الماجد خود کاشتہ سرائے میر۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 صورت مسئولہ میں نیچے والے مقتدیوں کی نماز بھی بلا کراہت درست ہوگئی، اس لئے کہ ضرورت کے بغیر مقتدی  کیلئے کسی اونچے یا نیچے مقام پر بلا ضرورت کھڑا ہونا مکروہ ہے ،البتہ اگرکوئی عذر اورضرورت ہو تو پھر اپنے ساتھ ایک یا دو اور مقتدیوں کو ملا کر اونچے یا نیچے مقام پر کھڑا ہونا مکروہ نہیں ہے، نیز مسجد اور غیر مسجد دونوں کا حکم ایک ہی ہے۔

نوٹ: اگر یہ صورت حال آج کل کی ہے جبکہ کورونا بیماری کی وجہ سے زیادہ لوگوں کا جمع ہونا منع ہے تو ایک ساتھ اتنے لوگ تراویح نہ پڑھیں بلکہ الگ الگ جگہوں پر دو چار لوگ ہی ایک ساتھ نماز پڑھیں۔

الدلائل

ويكره أن يكون الإمام على دكان والقوم أسفل منه، والجملة فيه أنه لا يخلو إما أن كان الإمام على الدكان والقوم أسفل منه أو كان القوم على الدكان والإمام أسفل منهم، ولا يخلو إما أن كان الإمام وحده أو كان بعض القوم معه، وكل ذلك لا يخلو إما أن كان في حالة الاختيار أو في حالة العذر، أما في حالة الاختيار فإن كان الإمام وحده على الدكان والقوم أسفل منه يكره …………. هذا إذا كان الإماموحده فإن كان بعض القوم معه اختلف المشايخ فيه فمن اعتبر معنى التشبه قال: لا يكره وهو قياس رواية الطحاوي؛ لزوال معنى التشبه؛ لأن أهل الكتاب لا يشاركونالإمام في المكان، ومن اعتبر وجود بعض المفسد قال: يكره وهو قياس ظاهر الرواية؛ لوجود بعض المخالفة.

وأما في حالة العذر كما في الجمع والأعياد لا يكره كيفما كان لعدم إمكان المراعاة. (بدايع الصنائع: 1/ 216-217).

 فقال بعض مشايخنا رحمهم الله: وإنما يكره. أن يكون الإمام وحده على الدكان أو وجد على الأرض، أما إذا كان بعض القوم مع الإمام فلا بأس، وذكر شيخ الإسلام المعروف بخواهر زاده رحمه الله فيما إذا كان القوم على الدكان إنما يكره على رواية «الأصل» إذا لم يكن للقوم فيه عذر أما عند العذر، فلا يكره كما في الجمعة، فإن القوم يقومون على الرفوف والإمام على الأرض ولم ينكر عليهم أحد من الأئمة لضيق المكان. (المحيط البرهاني: 2 / 62).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

9- 1441ھ 25- 4- 2020م السبت.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply