(سلسلہ نمبر: 437)
جوڑا باندھ کر نماز پڑھنا
سوال: جوڑا باندھ کر نماز پڑھنا جائز ہے؟ اور غیر نماز میں جوڑا باندھ کر دوپٹہ کے ساتھ رہ سکتے ہیں یا نہیں؟
المستفتی: ابو ہادیہ۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
اگر جوڑا سر کے اوپر بنایا جائے تو یہ شکل ناجائز ہے، حدیث شریف میں اس پر وعید آئی ہے، اس طرح جوڑا بنانا نہ نماز میں جائز ہے نہ ہی نماز سے باہر۔
اور اگر جوڑا سر کے پیچھے گدی پر بنایا جائے تو یہ جائز ہے بلکہ نماز میں افضل ہے، اس لیے کہ اس سے بالوں کے پردہ میں سہولت ہوتی ہے کیونکہ نماز میں لٹکے ہوئے بالوں کا چھپانا ضروری ہے۔
الدلائل
عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله ﷺ: ” صنفان من أهل النار لم أرهما ؛ قوم معهم سياط كأذناب البقر يضربون بها الناس، ونساء كاسيات عاريات، مميلات مائلات، رؤوسهن كأسنمة البخت المائلة، لا يدخلن الجنة، ولا يجدن ريحها، وإن ريحها ليوجد من مسيرة كذا وكذا”. (صحيح مسلم | كِتَابٌ : اللِّبَاسُ وَالزِّينَةُ | بَابٌ : النِّسَاءُ الْكَاسِيَاتُ الْعَارِيَاتُ، الْمَائِلَاتُ الْمُمِيلَاتُ، الرقم: 2128).
(وللحرة) ولو خنثى (جميع بدنها) حتى شعرها النازل في الأصح. (الدر المختار).
(قوله: النازل) أي عن الرأس، بأن جاوز الأذن، وقيد به إذا لا خلاف فيما على الرأس. (رد المحتار: 1/ 405).
والله أعلم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.
18- 12- 1441ھ 9- 8- 2020م الأحد.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.