(سلسلہ نمبر: 658)
عیدگاہ میں نماز جنازہ اور چپل پہن کر چلنے کا حکم
سوال: بعض جگہوں پر نماز جنازہ عیدگاہ میں ہوتی ہے، تو کیا عید گاہ میں نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں، نیز ایسی صورت میں عیدگاہ میں جوتے وغیرہ پہن کر جاسکتے ہیں یا نہیں؟
المستفتی: خلیل احمد، ٹانڈہ رامپور۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: نماز کی حالت میں عید گاہ کا حکم مسجد کی طرح ہے اور نماز کے علاوہ دوسرے اوقات میں اس کا حکم ایک میدان کے مانند ہے، اس میں نماز جنازہ پڑھنا اور جوتے چپل پہن کر جانا جائز ہے؛ البتہ عید کی نماز وغیرہ کے موقع پر جوتے چپل پہن کر عیدگاہ میں داخل ہونا بے ادبی ہے، جس طرح مسجد میں اس کو پہن کر داخل ہونا بے ادبی ہے؛ اس لئے اس طرح عیدگاہ میں جانے سے احتراز کرنا چاہئے۔
الدلائل
لا تکرہ صلاۃ الجنازۃ في مسجد أعد لها، وکذا في مدرسة ومصلی عید؛ لأنه لیس لها حکم المسجد في الأصح إلا في جواز الاقتداء، وإن لم تتصل الصفوف. (حاشیة الطحطاوي علی مراقي الفلاح، کتاب الصلاۃ/ باب أحکام الجنائز، فصل: السلطان أحق بصلاته، ص: 595).
واما المتخذ لصلوۃ جنازۃ أو عید، فهو مسجد في حق جواز الاقتداء لا في حق غیرہ فحل دخوله لجنب وحائض کفناء المسجد ورباط ومدرسۃدة (الدر مع الرد، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیها: 1/ 657، کراچي).
واختلفوا أیضاً في مصلی العیدین، أنه هل هو مسجد؟ والصحیح أنه مسجد في حق جواز الإقتداء، وإن لم تتصل الصفوف، لأنه أعد للصلاۃ حقیقة لا في حرمة دخول الجنب والحائض. (البحرالرائق، کتاب الصلاۃ، باب الجنائز، فصل السلطان أحق بصلاته: 2/ 328).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
29- 9- 1442ھ 12- 5- 2021م الأربعاء.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.