ناک اور کان چھیدنے کی شرعی حیثیت
سوال: عورت کے ناک کان چھیدنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ با حوالہ جواب مرحمت فرمائیں! نوازش ہوگی.
المستفی: محمد صابر بیری ڈیہہ، اعظم گڑھ۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
زیب وزینت یعنی زیورات پہننے کے لیے لڑکی کے ناک اور کان کو چھیدنا جائز ہے۔
ایک مرتبہ حضور ﷺ نے عید کے دن عورتوں کو صدقہ کی ترغیب دلائی تو صحابیات نے اپنے کانوں سے بالیوں کو نکال کر صدقہ کیا، اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں کان چھیدنے کا رواج تھا اور آپ علیہ الصلاة والسلام سے اس پر نکیر مروی نہیں ہے اور ”کان“ پر قیاس کرتے ہوئے علماء نے ”ناک“ چھیدنے کو بھی جائز لکھا ہے۔ (مستفاد: نفع المفتی والسائل، فتاوی محمودیہ: 19/ 371، ط: ڈابھیل، فتویٰ دارالعلوم دیوبند)
الدلائل
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى يَوْمَ الْعِيدِ رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ وَمَعَهُ بِلَالٌ، فَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي قُرْطَهَا. صحيح البخاري (اللباس/ القرط للنساء رقم الحديث 5883)
قال الحافظ ابن حجر واستدل به على جواز ثقب أذن المرأة لتجعل فيها القرط وغيره. (فتح الباري 10/ 344)
وَلَا بَأْسَ بِثَقْبِ أُذُنِ الْبِنْتِ. الدر المختار مع رد المحتار (6/ 420)
والله أعلم
تاريخ الرقم: 19- 5- 1441ھ 15- 1 2020م الأربعاء.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.