(سلسلہ نمبر: 546)
قبرستان میں آگ جلانا جائز نہیں
سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسلئہ ذیل کے بارے میں ایک قبرستان میں کوڑا کرکٹ زیادہ ہونے پر قبرستان میں ہی کچھ جگہ ایسی موجود ہے جہاں پر کوئی قبر نہیں ہے اس جگہ پر کوڑا اکٹھا کر کے آگ لگا سکتے ہیں یا نہیں؟ یا پورے قبرستان میں آگ لگا سکتے ہیں یا نہیں؟ تفصیلی جواب سے مطلع فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
المستفتی: جمشید علی خادم جامع مسجد بھاؤ والا دہرادون۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: قبرستان کے حصے میں خواہ قبر ہو یا نہ ہو بالقصد آگ جلانا درست نہیں ہے، لہذا کوڑا کرکٹ وہاں سے نکال کر کہیں اور جلایا جائے۔
نوٹ: قبرستان میں باہر سے لاکر کوڑا کرکٹ پھینکنا بھی درست نہیں ہے۔
الدلائل
عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : “لا تتبع الجنازة بصوت ولا نار. (سنن أبي داود، رقم الحديث: 3171).
ولا تتبع الجنازة بنار إلى قبره يعني: الإجمار في قبره لما روي «أن النبي – صلى الله عليه وسلم – خرج في جنازة فرأى امرأة في يدها مجمر فصاح عليها وطردها حتى توارث بالأكام» وروي عن أبي هريرة – رضي الله عنه – أنه قال لا تحملوا معي مجمرا؛ ولأنها آلة العذاب فلا تتبع معه تفاؤلا. (البدائع الصنائع: 1/ 310).
ولا يجوز لأهل القرية الانتفاع بالمقبرة. (البحر الرائق: 5/ 275).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
17- 4- 1442ھ 3- 11- 2020م الخمیس.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.