کنڈوم کے ساتھ صحبت کرنے سے غسل
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو۔
مرد کے ختنے کی جگہ کے بقدر حصہ عورت کی شرمگاہ میں داخل ہوجائے تو غسل واجب ہے خواہ انزال ہو یا نہ ہو، چنانچہ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ:
’’إذا جاوز الختان الختان وجب الغسل‘‘ (سنن الترمذي:108، سنن ابن ماجه: 608)
جب مرد کے ختنے کی جگہ عورت کے ختنے کی جگہ سے آگے بڑھ جائے تو غسل واجب ہے ۔
اور حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے منقول روایت کے الفاظ یہ ہیں:
إِذَا الْتَقَى الْخِتَانَانِ، وَتَوَارَتْ الْحَشَفَةُ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ. (سنن ابن ماجه: 611، مسند أحمد (2/178)[1]
اور جب مرد وعورت کے ختنے کی جگہ باہم مل جائے اور سپاری چھپ جائے تو غسل واجب ہے۔
اور بعض روایتوں میں التقاء کی جگہ ملامسہ (چھونے) کا ذکر ہے، اور التقاء وملامسہ (ملنے اور چھونے)کے لیے ضروری ہے کہ دونوں کے درمیان کوئی حائل نہ ہو، اسی لیے فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر کوئی شخص شرمگاہ پر کپڑا وغیرہ لپیٹ کر داخل کرے اور انزال نہ ہوتو غسل واجب نہیں بشرطیکہ حائل کی وجہ سے دونوں ایک دوسرے کی حرارت اور لذت محسوس نہ کریں اور اگر رکاوٹ کے باوجود حرارت اور لذت محسوس ہو تو انزال کے بغیر بھی غسل واجب ہے۔ [2]
اور کنڈوم کے استعمال کامقصد ہی ہے کہ مردو عورت ایک دوسرے سے لطف اندوز ہوں مگرحمل نہ ٹھہرے، اس لیے وہ اس درجہ باریک بنا یاجاتا ہے کہ اس کی موجودگی میں بھی دونوں جنسی لذت حاصل کرتے ہیں لہٰذا اس کے ساتھ جنسی عمل سے غسل واجب ہے گرچہ انزال نہ ہو۔
حوالاجات
[1] صحيح لغيره، وأخرجه ابن أبي شيبة 1/89، ومن طريقه ابن ماجه (611) عن أبي معاوية، بهذا الإسناد. ولفظهما: “التقى”، بدل: “التقت”. وأخرجه الخطيب البغدادي في “تاريخه” 1/311 و6/282 من طريقين عن عمرو بن شعيب، به. ونسبه الزيلعي في “نصب الراية” 1/84 إلى عبد الله بن وهب في “مسنده” من طريق الحارث بن نبهان، عن محمد بن عبيد الله، عن عمرو بن شعيب، به.
[2] ولو لف ذكره بخرقة وأولجه ولم ينزل فالأصح أنه إن وجد حرارة الفرج واللذة وجب الغسل وإلا فلا والأحوط وجوب الغسل في الوجهين. حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 98)
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.