surah maryam with urdu translation

Surah Maryam With Urdu Translation, Surah Maryam In Urdu

Surah Maryam In Arabic

Surah Maryam pdf With Urdu Translation

Surah Maryam In English Roman

شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے

كهيعص ﴿1﴾

کھیعص

 ذِكْرُ رَحْمَتِ رَبِّكَ عَبْدَهُ زَكَرِيَّا ﴿2﴾

یہ تذکرہ ہے اس رحمت کا جو تمہارے پروردگار نے اپنے بندے زکریا پر کی تھی۔

 إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ نِدَاءً خَفِيًّا ﴿3﴾

یہ اس وقت کی بات ہے جب انھوں نے اپنے پروردگار کو آہستہ آہستہ آواز سے پکارا تھا۔

 قَالَ رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْبًا وَلَمْ أَكُنْ بِدُعَائِكَ رَبِّ شَقِيًّا ﴿4﴾

انھوں نے کہا تھا کہ : میرے پروردگار ! میری ہڈیاں کمزور پڑگئی ہیں، اور سر بڑھاپے کی سفیدی سے بھڑک اٹھا ہے، اور میرے پروردگار ! میں آپ سے دعا مانگ کر کبھی نامراد نہیں ہوا۔

 وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِنْ وَرَائِي وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا فَهَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا ﴿5﴾

اور مجھے اپنے بعد اپنے چچازاد بھائیوں کا اندیشہ لگا ہوا ہے۔اور میری بیوی بانجھ ہے، لہٰذا آپ خاص اپنے پاس سے مجھے ایک ایسا وارث عطا کردیجیے۔

يَرِثُنِي وَيَرِثُ مِنْ آلِ يَعْقُوبَ ۖ وَاجْعَلْهُ رَبِّ رَضِيًّا ﴿6﴾

جو میرا بھی وارث ہو، اور یعقوب (علیہ السلام) کی اولاد سے بھی میراث پائے۔اور یا رب ! اسے ایسا بنایے جو (خود آپ کا) پسندیدہ ہو۔

يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ اسْمُهُ يَحْيَىٰ لَمْ نَجْعَلْ لَهُ مِنْ قَبْلُ سَمِيًّا ﴿7﴾

اے زکریا بیشک ہم تمہیں ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں اس کا نام یحییٰ ہے۔ ہم نے اس سے پہلے اس کا کوئی ہم نام نہیں بنایا۔

قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيًّا ﴿8﴾

زکریا نے کہا : میرے پروردگار ! میرے یہاں لڑکا کس طرح پیدا ہوگا جبکہ میری بیوی بانجھ ہے، اور میں بڑھاپے سے اس حال کو پہنچ گیا ہوں کہ میرا جسم سوکھ چکا ہے۔

قَالَ كَذَٰلِكَ قَالَ رَبُّكَ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِنْ قَبْلُ وَلَمْ تَكُ شَيْئًا ﴿9﴾

کہا : ہاں ! ایسا ہی ہوگا۔ تمہارے رب نے فرمایا ہے کہ یہ تو میرے لیے معمولی بات ہے، اور اس سے پہلے میں نے تمہیں پیدا کیا تھا جب تم کچھ بھی نہیں تھے۔

قَالَ رَبِّ اجْعَلْ لِي آيَةً ۚ قَالَ آيَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَ لَيَالٍ سَوِيًّا ﴿10﴾

زکریا نے کہا : میرے پروردگار ! میرے لیے کوئی نشانی مقرر فرما دیجیے۔  فرمایا : تمہاری نشانی یہ ہے کہ تم صحت مند ہونے کے باوجود تین رات تک لوگوں سے بات نہیں کرسکو گے۔

 فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوْمِهِ مِنَ الْمِحْرَابِ فَأَوْحَىٰ إِلَيْهِمْ أَنْ سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًّا ﴿11﴾

چنانچہ وہ عبادت گاہ سے نکل کر اپنی قوم کے سامنے آئے، اور ان کو اشارے سے ہدایت دی کہ تم لوگ صبح و شام اللہ کی تسبیح کیا کرو۔

 يَا يَحْيَىٰ خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ ۖ وَآتَيْنَاهُ الْحُكْمَ صَبِيًّا ﴿12﴾

(پھر جب یحی پیدا ہو کر بڑے ہوگئے تو ہم نے ان سے فرمایا) اے یحی ! کتاب کو مضبوطی سے تھام لو۔ (٨) اور ہم نے بچپن ہی میں ان کو دانائی بھی عطا کردی تھی۔

 وَحَنَانًا مِنْ لَدُنَّا وَزَكَاةً ۖ وَكَانَ تَقِيًّا ﴿13﴾

اور خاص اپنے پاس سے نرم دلی اور پاکیزگی بھی۔ اور وہ بڑے پرہیزگار تھے۔

 وَبَرًّا بِوَالِدَيْهِ وَلَمْ يَكُنْ جَبَّارًا عَصِيًّا ﴿14﴾

اور اپنے والدین کے خدمت گزار ! نہ وہ سرکش تھے، نہ نافرمان۔

 وَسَلَامٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا ﴿15﴾

اور (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) سلام ہے ان پر اس دن بھی جس روز وہ پیدا ہوئے، اس دن بھی جس روز انھیں موت آئے گی، اور اس دن بھی جس روز انھیں زندہ کر کے دوبارہ اٹھایا جائے گا۔

 وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِيًّا ﴿16﴾

اور اس کتاب میں مریم کا بھی تذکرہ کرو۔ اس وقت کا تذکرہ جب وہ اپنے گھر والوں سے علیحدہ ہو کر اس جگہ چلی گئیں جو مشرق کی طرف واقع تھا۔

 فَاتَّخَذَتْ مِنْ دُونِهِمْ حِجَابًا فَأَرْسَلْنَا إِلَيْهَا رُوحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِيًّا ﴿17﴾

پھر انھوں نے ان لوگوں کے اور اپنے درمیان ایک پردہ ڈال لیا۔ (٩) اس موقع پر ہم نے ان کے پاس اپنی روح (یعنی ایک فرشتے) کو بھیجا جو ان کے سامنے ایک مکمل انسان کی شکل میں ظاہر ہوا۔

 قَالَتْ إِنِّي أَعُوذُ بِالرَّحْمَٰنِ مِنْكَ إِنْ كُنْتَ تَقِيًّا ﴿18﴾

مریم نے کہا : میں تم سے خدائے رحمن کی پناہ مانگتی ہوں۔ اگر تم میں خدا کا خوف ہے ( تو یہاں سے ہٹ جاؤ)

قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَامًا زَكِيًّا ﴿19﴾

فرشتے نے کہا : میں تو تمہارے رب کا بھیجا ہوا (فرشتہ) ہوں (اور اس لیے آیا ہوں) تاکہ تمہیں ایک پاکیزہ لڑکا دوں۔

 قَالَتْ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ وَلَمْ أَكُ بَغِيًّا ﴿20﴾

مریم نے کہا : میرے لڑکا کیسے ہوجائے گا، جبکہ مجھے کسی بشر نے چھوا تک نہیں ہے، اور نہ میں کوئی بدکار عورت ہوں ؟

 قَالَ كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ ۖ وَلِنَجْعَلَهُ آيَةً لِلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِنَّا ۚ وَكَانَ أَمْرًا مَقْضِيًّا ﴿21﴾

فرشتے نے کہا: ایسے ہی ہوجائے گا۔ تمہارے رب نے فرمایا ہے کہ : یہ میرے لیے ایک معمولی بات ہے۔ اور ہم یہ کام اس لیے کریں گے تاکہ اس لڑکے کو لوگوں کے لیے ( اپنی قدرت کی) ایک نشانی بنائیں۔ اور اپنی طرف سے رحمت کا مظاہرہ کریں اور یہ بات پوری طرح طے ہوچکی ہے۔

 فَحَمَلَتْهُ فَانْتَبَذَتْ بِهِ مَكَانًا قَصِيًّا ﴿22﴾

پھر ہوا یہ کہ مریم کو اس بچے کا حمل ٹھہر گیا (اور جب ولادت کا وقت قریب آیا) تو وہ اس کو لے کر لوگوں سے الگ ایک دور مقام پر چلی گئیں۔

 فَأَجَاءَهَا الْمَخَاضُ إِلَىٰ جِذْعِ النَّخْلَةِ قَالَتْ يَا لَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَ هَٰذَا وَكُنْتُ نَسْيًا مَنْسِيًّا ﴿23﴾

پھر زچگی کے درد نے انھیں ایک کھجور کے درخت کے پاس پہنچا دیا۔ وہ کہنے لگیں : کاش کہ میں اس سے پہلے ہی مرگئی ہوتی، اور مر کر بھولی بسری ہوجاتی۔

فَنَادَاهَا مِنْ تَحْتِهَا أَلَّا تَحْزَنِي قَدْ جَعَلَ رَبُّكِ تَحْتَكِ سَرِيًّا ﴿24﴾

پھر فرشتے نے ان کے نیچے ایک جگہ سے انھیں آواز دی کہ: غم نہ کرو، تمہارے رب نے تمہارے نیچے ایک چشمہ پیدا کردیا ہے۔

وَهُزِّي إِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسَاقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّا ﴿25﴾

اور کھجور کے تنے کو اپنی طرف ہلاؤ، اس میں سے پکی ہوئی تازہ کھجوریں تم پر جھڑیں گی۔

 فَكُلِي وَاشْرَبِي وَقَرِّي عَيْنًا ۖ فَإِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الْبَشَرِ أَحَدًا فَقُولِي إِنِّي نَذَرْتُ لِلرَّحْمَٰنِ صَوْمًا فَلَنْ أُكَلِّمَ الْيَوْمَ إِنْسِيًّا ﴿26﴾

اب کھاؤ، اور پیو، اور آنکھیں ٹھنڈی رکھو۔اور اگر لوگوں میں سے کسی کو آتا دیکھو تو (اشارے سے) کہہ دینا کہ: آج میں نے خدائے رحمن کے لیے ایک روزے کی منت مانی ہے، اس لیے میں کسی بھی انسان سے بات نہیں کروں گی۔

فَأَتَتْ بِهِ قَوْمَهَا تَحْمِلُهُ ۖ قَالُوا يَا مَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَيْئًا فَرِيًّا ﴿27﴾

پھر وہ اس بچے کو اٹھائے ہوئے اپنی قوم کے پاس آئیں  وہ کہنے لگے کہ : مریم تم نے تو بڑا غضب ڈھا دیا۔

 يَا أُخْتَ هَارُونَ مَا كَانَ أَبُوكِ امْرَأَ سَوْءٍ وَمَا كَانَتْ أُمُّكِ بَغِيًّا ﴿28﴾

اے ہارون کی بہن (١٦) نہ تو تمہارا باپ کوئی برا آدمی تھی، نہ تمہاری ماں کوئی بدکار عورت تھی۔

 فَأَشَارَتْ إِلَيْهِ ۖ قَالُوا كَيْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا ﴿29﴾

اس پر مریم نے اس بچے کی طرف اشارہ کیا۔ لوگوں نے کہا : بھلا ہم اس سے کیسے بات کریں جو ابھی پالنے میں پڑا ہوا بچہ ہے ؟

 قَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا ﴿30﴾

(اس پر) بچہ بول اٹھا کہ : میں اللہ کا بندہ ہوں، اس نے مجھے کتاب دی ہے، اور نبی بنایا ہے۔

 وَجَعَلَنِي مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنْتُ وَأَوْصَانِي بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ مَا دُمْتُ حَيًّا ﴿31﴾

اور جہاں بھی میں رہوں، مجھے بابرکت بنایا ہے، اور جب تک زندہ رہوں، مجھے نماز اور زکوۃ کا حکم دیا ہے۔

 وَبَرًّا بِوَالِدَتِي وَلَمْ يَجْعَلْنِي جَبَّارًا شَقِيًّا ﴿32﴾

اور مجھے اپنی والدہ کا فرمان بردار بنایا ہے، اور مجھے سرکش اور سنگ دل نہیں بنایا۔

 وَالسَّلَامُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدْتُ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّا ﴿33﴾

اور (اللہ کی طرف سے) سلامتی ہے مجھ پر اس دن بھی جب میں پیدا ہوا، اور اس دن بھی جس دن میں مروں گا، اور اس دن بھی جب مجھے دوبارہ زندہ کر کے اٹھایا جائے گا۔

 ذَٰلِكَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ ۚ قَوْلَ الْحَقِّ الَّذِي فِيهِ يَمْتَرُونَ ﴿34﴾

یہ ہیں عیسیٰ بن مریم ! ان (کی حقیقت) کے بارے میں سچی بات یہ ہے جس میں لوگ جھگڑ رہے ہیں۔

 مَا كَانَ لِلَّهِ أَنْ يَتَّخِذَ مِنْ وَلَدٍ ۖ سُبْحَانَهُ ۚ إِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ ﴿35﴾

اللہ کی یہ شان نہیں ہے کہ وہ کوئی بیٹا بنائے، اس کی ذات پاک ہے۔ جب وہ کسی بات کا فیصلہ کرلیتا ہے تو بس اس سے یہ کہتا ہے کہ ہوجا۔ چنانچہ وہ جاتی ہے۔

 وَإِنَّ اللَّهَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۚ هَٰذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِيمٌ ﴿36﴾

اور (اے پیغمبر ! لوگوں سے کہہ دو کہ 🙂 یقینا اللہ میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی پروردگار، اس لیے اس کی عبادت کرو، یہی سیدھا راستہ ہے۔

 فَاخْتَلَفَ الْأَحْزَابُ مِنْ بَيْنِهِمْ ۖ فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ مَشْهَدِ يَوْمٍ عَظِيمٍ ﴿37﴾

پھر بھی ان میں سے مختلف گروہوں نے اختلاف ڈال دیا ہے، چنانچہ جس دن یہ ایک زبردست دن کا مشاہدہ کریں گے، اس دن ان کی بڑی تباہی ہوگی جنہوں نے کفر کا ارتکاب کیا ہے۔

 أَسْمِعْ بِهِمْ وَأَبْصِرْ يَوْمَ يَأْتُونَنَا ۖ لَٰكِنِ الظَّالِمُونَ الْيَوْمَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴿38﴾

جس روز یہ ہمارے پاس آئیں گے اس دن یہ کتنے سننے والے اور دیکھنے والے بن جائیں گے۔ لیکن یہ ظالم آج کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں۔

 وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الْأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ وَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿39﴾

اور (اے پیغمبر) ان کو اس پچھتاوے کے دن سے ڈرایے جب ہر بات کا آخری فیصلہ ہوجائے گا، جبکہ یہ لوگ (اس وقت) غفلت میں ہیں، اور ایمان نہیں لارہے۔

 إِنَّا نَحْنُ نَرِثُ الْأَرْضَ وَمَنْ عَلَيْهَا وَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ ﴿40﴾

یقین جانو کہ زمین اور اس پر سارے رہنے والوں کے وارث ہم ہی ہوں گے ، اور ہماری طرف ہی ان سب کو لوٹایا جائے گا۔

 وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِبْرَاهِيمَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَبِيًّا ﴿41﴾

اور اس کتاب میں ابراہیم کا بھی تذکرہ کرو۔ بیشک وہ سچائی کے خوگر نبی تھے۔

 إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَلَا يُبْصِرُ وَلَا يُغْنِي عَنْكَ شَيْئًا ﴿42﴾

یاد کرو جب انھوں نے اپنے باپ سے کہا تھا کہ : ابا جان ! آپ ایسی چیزوں کی کیوں عبادت کرتے ہیں جو نہ سنتی ہیں، نہ دیکھتی ہیں، اور نہ آپ کا کوئی کام کرسکتی ہیں ؟

 يَا أَبَتِ إِنِّي قَدْ جَاءَنِي مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ يَأْتِكَ فَاتَّبِعْنِي أَهْدِكَ صِرَاطًا سَوِيًّا ﴿43﴾

ابا جان ! میرے پاس ایک ایسا علم آیا ہے جو آپ کے پاس نہیں آیا، اس لیے میری بات مان لیجیے، میں آپ کو سیدھا راستہ بتلا دوں گا۔

 يَا أَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلرَّحْمَٰنِ عَصِيًّا ﴿44﴾

ابا جان ! شیطان کی عبادت نہ کیجیے یقین جانیے کہ شیطان خدائے رحمن کا نافرمان ہے۔

 يَا أَبَتِ إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَمَسَّكَ عَذَابٌ مِنَ الرَّحْمَٰنِ فَتَكُونَ لِلشَّيْطَانِ وَلِيًّا ﴿45﴾

ابا جان ! مجھے اندیشہ ہے کہ خدائے رحمن کی طرف سے آپ کو کوئی عذاب نہ آپکڑے، جس کے نتیجے میں آپ شیطان کے ساتھی بن کر رہ جائیں۔

قَالَ أَرَاغِبٌ أَنْتَ عَنْ آلِهَتِي يَا إِبْرَاهِيمُ ۖ لَئِنْ لَمْ تَنْتَهِ لَأَرْجُمَنَّكَ ۖ وَاهْجُرْنِي مَلِيًّا ﴿46﴾

ان کے باپ نے کہا : ابراہیم ! کیا تم میرے خداؤں سے بیزار ہو ؟ یاد رکھو، اگر تم باز نہ آئے تو میں تم پر پتھر برساؤں گا، اور اب تم ہمیشہ کے لیے مجھ سے دور ہوجاؤ۔

 قَالَ سَلَامٌ عَلَيْكَ ۖ سَأَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّي ۖ إِنَّهُ كَانَ بِي حَفِيًّا ﴿47﴾

ابراہیم نے کہا : میں آپ کو (رخصت کا) سلام کرتا ہوں۔ میں اپنے پروردگار سے آپ کی بخشش کی دعا کروں گا۔ (٢٤) بیشک وہ مجھ پر بہت مہربان ہے۔

 وَأَعْتَزِلُكُمْ وَمَا تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَأَدْعُو رَبِّي عَسَىٰ أَلَّا أَكُونَ بِدُعَاءِ رَبِّي شَقِيًّا ﴿48﴾

اور میں آپ لوگوں سے بھی الگ ہوتا ہوں، اور اللہ کو چھوڑ کر آپ لوگ جن جن کی عبادت کرتے ہیں، ان سے بھی، اور میں اپنے پروردگار کو پکارتا رہوں گا۔ مجھے پوری امید ہے کہ اپنے رب کو پکار کر میں نامراد نہیں رہوں گا۔

 فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ ۖ وَكُلًّا جَعَلْنَا نَبِيًّا ﴿49﴾

چنانچہ جب وہ ان سے اور ان (بتوں) سے الگ ہوگئے جنہیں وہ اللہ کے بجائے پکارا کرتے تھے، تو ہم نے انھیں اسحاق اور یعقوب (جیسی اولاد) بخشی، اور ان میں سے ہر ایک کو نبی بنایا۔

وَوَهَبْنَا لَهُمْ مِنْ رَحْمَتِنَا وَجَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِيًّا ﴿50﴾

اور ان کو اپنی رحمت سے نوازا، اور انھیں اونچے درجے کی نیک نامی عطا کی۔

 وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مُوسَىٰ ۚ إِنَّهُ كَانَ مُخْلَصًا وَكَانَ رَسُولًا نَبِيًّا ﴿51﴾

اور اس کتاب میں موسیٰ کا بھی تذکرہ کرو۔ بیشک وہ اللہ کے چنے ہوئے بندے تھے، اور رسول اور نبی تھے۔

 وَنَادَيْنَاهُ مِنْ جَانِبِ الطُّورِ الْأَيْمَنِ وَقَرَّبْنَاهُ نَجِيًّا ﴿52﴾

ہم نے انھیں کوہ طور کی دائیں جانب سے پکارا اور انھیں اپنا راز دار بنا کر اپنا قرب عطا کیا۔

 وَوَهَبْنَا لَهُ مِنْ رَحْمَتِنَا أَخَاهُ هَارُونَ نَبِيًّا ﴿53﴾

اور ہم نے ان کے بھائی ہارون کو نبی بنا کر اپنی رحمت سے انھیں (ایک مددگار) عطا کیا۔

وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِسْمَاعِيلَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَكَانَ رَسُولًا نَبِيًّا ﴿54﴾

اور اس کتاب میں اسماعیل کا بھی تذکرہ کرو۔ بیشک وہ وعدے کے سچے تھے  اور رسول اور نبی تھے۔

 وَكَانَ يَأْمُرُ أَهْلَهُ بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ وَكَانَ عِنْدَ رَبِّهِ مَرْضِيًّا ﴿55﴾

اور وہ اپنے گھر والوں کو بھی نماز اور زکوۃ کا حکم دیا کرتے، اور اپنے پروردگار کے نزدیک پسندیدہ تھے۔

 وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِدْرِيسَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَبِيًّا ﴿56﴾

اور اس کتاب میں ادریس کا بھی تذکرہ کرو، بیشک وہ سچائی کے خوگر نبی تھے۔

 وَرَفَعْنَاهُ مَكَانًا عَلِيًّا ﴿57﴾

اور ہم نے انھیں رفعت دے کر ایک بلند مقام تک پہنچا دیا تھا

 أُولَٰئِكَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ مِنْ ذُرِّيَّةِ آدَمَ وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ وَمِنْ ذُرِّيَّةِ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْرَائِيلَ وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا ۚ إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَٰنِ خَرُّوا سُجَّدًا وَبُكِيًّا ۩ ﴿58﴾

آدم کی اولاد میں سے یہ وہ نبی ہیں جن پر اللہ نے انعام فرمایا، اور ان میں سے کچھ ان لوگوں کی اولاد میں سے ہیں جن کو ہم نے نوح کے ساتھ (کشتی میں) سوار کیا تھا، اور کچھ ابراہیم اور اسرائیل (یعقوب (علیہ السلام)) کی اولاد میں سے ہیں۔ اور یہ سب ان لوگوں میں سے ہیں جن کو ہم نے ہدایت دی، اور (اپنے دین کے لیے) منتخب کیا۔ جب ان کے سامنے خدائے رحمن کی آیتوں کی تلاوت کی جاتی تو یہ روتے ہوئے سجدے میں گرجاتے تھے۔

 فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ ۖ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا ﴿59﴾

پھر ان کے بعد ایسے لوگ ان کی جگہ آئے جنہوں نے نمازوں کو برباد کیا، اور اپنی نفسانی خواہشات کے پیچھے چلے۔ چنانچہ ان کی گمراہی بہت جلد ان کے سامنے آجائے گی۔

 إِلَّا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ شَيْئًا ﴿60﴾

البتہ جن لوگوں نے توبہ کرلی، اور ایمان لے آئے، اور نیک عمل کیے تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے ، اور ان پر ذرا بھی ظلم نہیں ہوگا۔

 جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدَ الرَّحْمَٰنُ عِبَادَهُ بِالْغَيْبِ ۚ إِنَّهُ كَانَ وَعْدُهُ مَأْتِيًّا ﴿61﴾

(ان کا داخلہ) ایسے ہمیشہ باقی رہنے والے باغات میں (ہوگا) جن کا خدائے رحمن نے اپنے بندوں سے ان کے دیکھے بغیر وعدہ کر رکھا ہے۔ یقینا اس کا وعدہ ایسا ہے کہ یہ اس تک ضرور پہنچیں گے۔

 لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا إِلَّا سَلَامًا ۖ وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ فِيهَا بُكْرَةً وَعَشِيًّا ﴿62﴾

وہ اس میں سلامتی کی باتوں کے سوا کوئی لغو بات نہیں سنیں گے۔ اور وہاں ان کا رزق انھیں صبح و شامل ملا کرے گا۔

 تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي نُورِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَنْ كَانَ تَقِيًّا ﴿63﴾

یہ ہے وہ جنت جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے اس کو بنائیں گے جو متقی ہو۔

 وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلَّا بِأَمْرِ رَبِّكَ ۖ لَهُ مَا بَيْنَ أَيْدِينَا وَمَا خَلْفَنَا وَمَا بَيْنَ ذَٰلِكَ ۚ وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّا ﴿64﴾

اور (فرشتے تم سے یہ کہتے ہیں کہ) ہم آپ کے رب کے حکم کے بغیر اتر کر نہیں آتے۔ جو کچھ ہمارے آگے ہے اور جو کچھ ہمارے پیچھے ہے اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، وہ سب اسی کی ملکیت ہے۔ اور تمہارا رب ایسا نہیں ہے جو بھول جایا کرے۔

 رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا فَاعْبُدْهُ وَاصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهِ ۚ هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا ﴿65﴾

وہ آسمانوں اور زمین کا بھی مالک ہے، اور جو مخلوقات ان کے درمیان ہیں، ان کا بھی، لہٰذا تم اس کی عبادت کرو، اور اس کی عبادت پر جمے رہو۔ کیا تمہارے علم میں کوئی اور ہے جو اس جیسی صفات رکھتا ہو ؟

 وَيَقُولُ الْإِنْسَانُ أَإِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ أُخْرَجُ حَيًّا ﴿66﴾

اور (کافر) انسان یہ کہتا ہے کہ : جب میں مرچکا ہوں گا تو کیا واقعی اس وقت مجھے زندہ کر کے نکالا جائے گا ؟

 أَوَلَا يَذْكُرُ الْإِنْسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِنْ قَبْلُ وَلَمْ يَكُ شَيْئًا ﴿67﴾

کیا اس انسان کو یہ بات یاد نہیں آتی کہ ہم نے اسے شروع میں اس وقت پیدا کیا تھا جب وہ کچھ بھی نہیں تھا ؟

 فَوَرَبِّكَ لَنَحْشُرَنَّهُمْ وَالشَّيَاطِينَ ثُمَّ لَنُحْضِرَنَّهُمْ حَوْلَ جَهَنَّمَ جِثِيًّا ﴿68﴾

تو قسم ہے تمہارے پروردگار کی ! ہم ان کو اور ان کے ساتھ سارے شیطانوں کو ضرور اکٹھا کریں گے، ( پھر ان کو دوزخ کے گرد اس طرح لے کر آئیں گے کہ یہ سب گھٹنوں کے بل گرے ہوئے ہوں گے ۔

 ثُمَّ لَنَنْزِعَنَّ مِنْ كُلِّ شِيعَةٍ أَيُّهُمْ أَشَدُّ عَلَى الرَّحْمَٰنِ عِتِيًّا ﴿69﴾

پھر ان کے ہر گروہ میں سے ان لوگوں کو کھیچ نکالیں گے جو خدائے رحمن کے ساتھ سرکشی کرنے میں زیادہ سخت تھے۔

 ثُمَّ لَنَحْنُ أَعْلَمُ بِالَّذِينَ هُمْ أَوْلَىٰ بِهَا صِلِيًّا ﴿70﴾

پھر یہ بات ہم ہی خوب جانتے ہیں کہ وہ کون لوگ ہیں جو سب سے پہلے اس دوزخ میں جھونکے جانے کے زیادہ مستحق ہیں۔

 وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا ۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ حَتْمًا مَقْضِيًّا ﴿71﴾

اور تم میں سے کوئی نہیں ہے جس کا اس (دوزخ) پر گزر نہ ہو۔اس بات کا تمہارے پروردگار نے حتمی طور پر ذمہ لے رکھا ہے۔

 ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوْا وَنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا ﴿72﴾

پھر جن لوگوں نے تقوی اختیار کیا ہے، انھیں تو ہم نجات دے دیں گے، اور جو ظالم ہیں، انھیں اس حالت میں چھوڑ دیں گے کہ وہ اس (دوزخ میں) گھٹنوں کے بل پڑے ہوں گے ۔

 وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَيُّ الْفَرِيقَيْنِ خَيْرٌ مَقَامًا وَأَحْسَنُ نَدِيًّا ﴿73﴾

اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی کھلی آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں، تو کافر لوگ مومنوں سے کہتے ہیں کہ : بتاؤ، ہم دونوں فریقوں میں سے کس کا مقام زیادہ بہتر ہے، اور کس کی مجلس زیادہ اچھی ہے ؟

 وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِنْ قَرْنٍ هُمْ أَحْسَنُ أَثَاثًا وَرِئْيًا ﴿74﴾

اور (یہ نہیں دیکھتے کہ) ان سے پہلے ہم کتنی نسلیں ہلاک کرچکے ہیں، جو اپنے سازو سامان اور ظاہری آن بان میں ان سے کہیں بہتر تھیں۔

 قُلْ مَنْ كَانَ فِي الضَّلَالَةِ فَلْيَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمَٰنُ مَدًّا ۚ حَتَّىٰ إِذَا رَأَوْا مَا يُوعَدُونَ إِمَّا الْعَذَابَ وَإِمَّا السَّاعَةَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَكَانًا وَأَضْعَفُ جُنْدًا ﴿75﴾

کہہ دو کہ : جو لوگ گمراہی میں جا پڑیں تو ان کے لیے مناسب یہی ہے کہ خدائے رحمن انھیں خوب ڈھیل دیتا رہے۔ یہاں تک کہ جب یہ لوگ وہ چیز خود دیکھ لیں گے جس سے انھیں ڈرایا جارہا ہے، چاہے وہ (اس دنیا کا) عذاب ہو، یا قیامت، تو اس وقت انھیں پتہ چلے گا کہ بدترین مقام کس کا تھا، اور لشکر کس کا زیادہ کمزور تھا۔

 وَيَزِيدُ اللَّهُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى ۗ وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ مَرَدًّا ﴿76﴾

اور جن لوگوں نے سیدھا راستہ اختیار کرلیا ہے، اللہ ان کو ہدایت میں اور ترقی دیتا ہے۔ اور جو نیک عمل باقی رہنے والے ہیں، ان کا بدلہ بھی تمہارے پروردگار کے یہاں بہتر ملے گا، اور ان کا (مجموعی) انجام بھی بہتر ہوگا۔

 أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالًا وَوَلَدًا ﴿77﴾

بھلا تم نے اس شخص کو بھی دیکھا جس نے ہماری آیتوں کو ماننے سے انکار کیا، اور یہ کہا ہے کہ : مجھے مال اور اولاد ( آخرت میں بھی) ضرور ملیں گے۔

 أَطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمَٰنِ عَهْدًا ﴿78﴾

کیا اس نے عالم غیب میں جھانک کر دیکھ لیا ہے، یا اس نے خدائے رحمن سے کوئی عہد لے رکھا ہے ؟

 كَلَّا ۚ سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّا ﴿79﴾

ہرگز نہیں ! جو کچھ یہ کہہ رہا ہے ہم اسے بھی لکھ رکھیں گے، اور اس کے عذاب میں اور اضافہ کردیں گے۔

 وَنَرِثُهُ مَا يَقُولُ وَيَأْتِينَا فَرْدًا ﴿80﴾

اور جس (مال اور اولاد) کا یہ حوالہ دے رہا ہے، اس کے وارث ہم ہوں گے ، اور یہ ہمارے پاس تن تنہا آئے گا۔

 وَاتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ آلِهَةً لِيَكُونُوا لَهُمْ عِزًّا ﴿81﴾

اور ان لوگوں نے اللہ کے سوا دوسرے معبود اس لیے بنا رکھے ہیں تاکہ وہ ان کی پشت پناہی کریں۔

 كَلَّا ۚ سَيَكْفُرُونَ بِعِبَادَتِهِمْ وَيَكُونُونَ عَلَيْهِمْ ضِدًّا ﴿82﴾

یہ سب غلط بات ہے ! وہ تو ان کی عبادت ہی کا انکار کردیں گے، اور الٹے ان کے مخالف ہوجائیں گے۔

 أَلَمْ تَرَ أَنَّا أَرْسَلْنَا الشَّيَاطِينَ عَلَى الْكَافِرِينَ تَؤُزُّهُمْ أَزًّا ﴿83﴾

(اے پیغمبر) کیا تمہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ ہم نے کافروں پر شیاطین چھوڑ رکھے ہیں جو انھیں برابر اکساتے رہتے ہیں ؟

 فَلَا تَعْجَلْ عَلَيْهِمْ ۖ إِنَّمَا نَعُدُّ لَهُمْ عَدًّا ﴿84﴾

لہٰذا تم ان کے معاملے میں جلدی نہ کرو، ہم تو ان کے لیے گنتی گن رہے ہیں۔

 يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَٰنِ وَفْدًا ﴿85﴾

(اس دن کو نہ بھولو) جس دن ہم سارے متقی لوگوں کو مہمان بنا کر خدائے رحمن کے پاس جمع کریں گے۔

 وَنَسُوقُ الْمُجْرِمِينَ إِلَىٰ جَهَنَّمَ وِرْدًا ﴿86﴾

اور مجرموں کو پیاسے جانوروں کی طرح ہنکا کر دوزخ کی طرف لے جائیں گے۔

 لَا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمَٰنِ عَهْدًا ﴿87﴾

لوگوں کو کسی کی سفارش کرنے کا اختیار بھی نہیں ہوگا، سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے خدائے رحمن سے کوئی اجازت حاصل کرلی ہو۔

 وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَٰنُ وَلَدًا ﴿88﴾

اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ خدائے رحمن کی کوئی اولاد ہے۔

 لَقَدْ جِئْتُمْ شَيْئًا إِدًّا ﴿89﴾

(ایسی بات کہنے والو ! ) حقیقت یہ ہے کہ تم نے بڑی سنگین حرکت کی ہے۔

تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنْشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا ﴿90﴾

کچھ بعید نہیں کہ اس کی وجہ سے آسمان پھٹ پڑیں، زمین شق ہوجائے اور پہاڑ ٹوٹ کر گرپڑیں۔

 أَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمَٰنِ وَلَدًا ﴿91﴾

کہ ان لوگوں نے خدائے رحمن کے لیے اولاد ہونے کا دعوی کیا ہے۔

وَمَا يَنْبَغِي لِلرَّحْمَٰنِ أَنْ يَتَّخِذَ وَلَدًا ﴿92﴾

حالانکہ خدائے رحمن کی یہ شان نہیں ہے کہ اس کی کوئی اولاد ہو۔

 إِنْ كُلُّ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَٰنِ عَبْدًا ﴿93﴾

آسمانوں اور زمین میں جتنے لوگ ہیں، ان میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جو خدائے رحمن کے حضور بندہ بن کر نہ آئے۔

 لَقَدْ أَحْصَاهُمْ وَعَدَّهُمْ عَدًّا ﴿94﴾

یقین رکھو کہ اس نے سب کا احاطہ کر رکھا ہے اور انھیں خوب اچھی طرح گن رکھا ہے۔

 وَكُلُّهُمْ آتِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَرْدًا ﴿95﴾

اور قیامت کے دن میں سے ایک ایک شخص اس کے پاس اکیلا آئے گا۔

 إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَٰنُ وُدًّا ﴿96﴾

(ہاں) بیشک جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور انھوں نے نیک عمل کیے ہیں، خدائے رحمن ان کے لیے دلوں میں محبت پیدا کردے گا۔

 فَإِنَّمَا يَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِينَ وَتُنْذِرَ بِهِ قَوْمًا لُدًّا ﴿97﴾

چنانچہ (اے پیغمبر) ہم نے اس قرآن کو تمہاری زبان میں آسان بنادیا ہے تاکہ تم اس کے ذریعے متقی لوگوں کو خوشخبردی دو ، اور اسی کے ذریعے ان لوگوں کو ڈراؤ جو ضد کی وجہ سے جھگڑے پر آمادہ ہیں۔

 وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِنْ قَرْنٍ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُمْ مِنْ أَحَدٍ أَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا ﴿98﴾

ان سے پہلے ہم کتنی ہی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں۔ کیا تمہیں ٹٹولنے سے بھی ان میں سے کسی کا پتہ ملتا ہے، یا ان میں سے کسی کی بھنک بھی تمہیں سنائی دیتی ہے ؟

Surah Maryam In Arabic

Surah Maryam pdf With Urdu Tranaslation

Surah Maryam In English Roman

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply